When Spring Comes in Iranian Mountains then many tulips and flowers grows up and all hills becomes most pretty. There is also a stork known as Black Stork in Iran as it is black instead of having white. Its other name is Ciconia Nigra.a large wading bird in the stork family Ciconiidae. It is a widespread, but uncommon, species that breeds in the warmer parts of Europe (predominantly in central and eastern regions), across temperate Asia and Southern Africa. This is a shy and wary species, unlike the closely related white stork. It is seen in pairs or small flocks—in marshy areas, rivers or inland waters. The black stork feeds on amphibians and insects.
Sunday, 20 July 2014
Wednesday, 30 April 2014
Wild Life in Iran 10 (Urdu Documentary)
Posted on 20:57 by the great khali
This videos series is not only about Iranian wildlife but also tells about about Iranian civilization, culture and traditions even it will tell us how they design the carpets in north. This 10th episode will reveals the secrets of north in Iran. Parse or Persepolis, ancient Capital of Persian -Achaemenid- Empire.Fars is ancient name of Persian (Iran). Wild Cranes are neighbors of humans.The nest of wild crane may be long 2 meters and width may be 3 meters. In September these cranes left Iran and migrate to India but people think they migrate to Makkah and they called it Haji Crane. These Wild cranes get food from rice crops and water ponds and rivers. Gilan province of the Iran is famous in cultivation of rice since 2000 years before. White Cranes also come in sides of Caspian Sea to Iran for reproduction their generations. The last destination of these birds is a pond known as Anzali Lagoon (also Anzali Mordab, Anzali Bay, Pahlavi Mordab, Pahlavi Bay or Anzali Liman). This pond is host for thousands of other creatures who come there after migration from other lands. Frogs, White Cranes , turtle, fish and Dragon Fly are only few names from thousands of creatures.
ایران کی جنگلی حیات نامی اس فلم میں صرف جنگلی حیات کا احاطہ نہیں کیاگیابلکہ ایران کی تاریخی تہذیب و تمدن اور ثقافت کو بھی عکسبند کیاگیاہے۔ حتیٰ قالین کی بنائی کے وقت اس میں بھرے گئے نقش و نگار بھی ایرانی تہذیب، تمدن، ثقافت اور حیات پر اثرانداز ہوئے ہیں۔ اس فلم کی دسویں قسط شمالی ایران کے رازوں سے پردہ ہٹائے گی۔ پارس یا پارسپولس جو کہ قدیمی ایرانی ہخامنشی دور شہنشاہیت کی یاددلاتاہےکو بھی عکسبندکیاگیاہے۔ جنگلی سارس جو کہ گیلان صوبے میں بکثرت ہجرت کرکے آتے ہیں اور گھروں کے درمیان اونچی جگہ پر گھونسلہ بناکرانڈے دیتے ہیں خاص موسم میں یہ پرندہ یہاں سے ہجرت کرکے ہندوستان کی طرف اڑجاتاہے مگر روایات جو کہ لوگوں میں مشہور ہیں یہ ہیں کہ یہ پرندہ مکہ کی جانب جاتاہے اور وہاں کے لوگ اسے حاجی لق لق یا حاجی سارس بھی کہتے ہیں۔ یہ جنگلی سارس گیلان میں چاول(دھان) کے کھیتوں ، تالابوں اور دریاؤں سے خوراک حاصل کرتے ہیں۔مناسب موسم کے آغاز کے ساتھ ہی گیلان میں دھان کی کاشت شروع ہوجاتی ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ ایران میں دھان کی کاشت 2000 سال سے بھی زیادہ پرانی تاریخ رکھتی ہے۔ سفید سارس بھی بحیرہ خزر کی جانب سے ہجرت کرکے یہاں پہنچتے ہیں انکی آخری منزل ایک تالاب ہے جسے انزلی تالاب یا مرداب انزلی بھی کہاجاتاہے۔یہ تالاب ان سارسوں سمیت ہزاروں دوسری مخلوقات کا سرائے ہے جو انکی میزبانی کرتاہے اور عمل تولید اور نسل بڑھانے کیلئے انکو مناسب ماحول و جگہ فراہم کرتاہے۔ مینڈک، دریائی کچھوے، سفید سارس، مچھلیاں اورٹڈی دل ان ہزاروں مخلوقات میں سے صرف چند نام ہیں۔
Sunday, 27 April 2014
Wild Life in Iran 8 (Urdu Documentary)
Posted on 02:17 by the great khali
Wild Life in Iran, now explores to Gulf of Persia, where team will go to record the life of animals, birds and other creatures living in island known as Nakhiloo (Also: Nakhilo, Nakhilu, Nokhailo) Island, located in southeast of Bushehr province of Iran. This island is very near to major Island known as Ommolkoram, its width is only 1500 meter comprising area only 60 Hectors. Here on this Island, team will record the scenes of birds who are living on this Island or they migrate from other world, stay here and leave this Island and migrate to other lands. The most birds living here are Crab-eating and Crested Lark etc. These birds know better that under the sand there is much cold so they make their nests under the sand for lying eggs. This Island is also an egg shaped. This island is also a nesting site.The Nakhiloo is also an secured land by Iranian govt for livings of this land and known as National Park Nakhiloo comprising land about 60000 Hectors. Ommolkoram (Also: Gorm, Ommolgorom) is an Island in Gulf of Persia.Its area is only 10 to 12 km2 surrounded by 14 km sandy beaches and south and east parts are best place for nesting of marine turtles. There are many Islands under control of Iran in Persian Gulf. After visiting and recording in Ommolkoram Island the team will move to another Island in Persian Gulf known as Qeshm. Total legth of this Island is more than 140 Km. Qeshm island is located opposite to port cities Bandar Abbas and Bandar Khamir.The island, which hosts a 300 square kilometer free zone jurisdiction.The average temperature on the island is approximately 27 °C. The warmest months are June through August, and the coldest from October to January. The average rainfall is 183.2 mm. The island comprises 59 towns and villages and the population is approximately 100,000. The local population is involved in fishing, dhow construction, trade and services. An additional 30,000 are involved in administrative and industrial workforce and students. Plans have also been made to build a bridge to connect Qeshm with the rest of Iran.
ایران کی جنگلی حیات کو بیان کرتی فلم کی آٹھویں قسط ارسال ہے۔ اس قسط میں عکسبندی کرنے والا گروہ ایران کےساحلی شہر بوشہر کے زیر انتظام جزیرہ نخیلو جائینگے۔ نخلیو جزیرہ ایران کے صوبے بوشہر کے شمال مشرق میں خلیج فارس میں واقع ہے۔ ایران کے دوسرے بڑے جزیرے جزیرہ ام الکرم سے قریب واقع جزیرہ نخیلو کا رقبہ 60 ہیکٹر اور اسکا عرض 1500 میٹر ہے۔اس جزیرے پر بہت سے استوائی پرندوں سمیت مقامی پرندے بسیراکرتے ہیں یہ جزیرہ انسانی آبادی کے لحاظ سے غیر آبادجزیروں میں شامل ہے۔یہاں ساحلی بگلے اور کیکڑا خور بکثرت پائے جاتے ہیں موسمی لحاظ سے یہ جزیرہ ان پرندوں کے تولیدی عمل کیلئے بھرپورہے اور یہ پرندوں ڈاروں کی شکلوں میں یہاں انڈے دیتے اور اپنے بچوں کی افزائش کرتے ہیں۔ایک خاص قسم کا کچھوابھی یہاں کاباسی ہے جویہاں کی ساحلی ریت میں انڈے دیتاہے۔ اس جزیرے کے علاوہ نخیلو نام کا علاقہ مجموعی طور ایک حفاظت یافتہ علاقہ ہے اور اسے قومی پارک ایران کا درجہ دیاگیاہے۔ تاکہ یہاں موجود نایاب جانوروں و پرندوں کی نسلوں کو معدوم ہونے سے بچایاجاسکے۔یہ پارک جزائر نخیلو، ،تہمادون ام الکرم اورحرا و مل گنزہ کے جنگلات اورایران کے صوبے بوشہر کے ضلع بردخون جو کہ بندردیر سے 24 کلومیٹرکے فاصلے پر واقع ہے کے وسیع علاقے پر مشتمل ہے۔ نخیلو پارک ہجرت کرکے آنے والے پرندوں اور ساحلی و سمندری جانداروں کیلئے جنت کی حیثیعت رکھتاہے۔ ہمہ قسم پرندے اور جاندار یہاں تولیدی عمل جاری رکھتے ہوئے اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں۔ ام الکرم ایک بڑا جزیرہ ہے جو کہ خلیج فارس میں موجودہے۔ اس کا رقبہ 10 تا 12 مربع کلومیٹر ہےجو کہ 14 کلومیٹر تک ریتلے ساحل سے گھراہواہے۔ایک خاص قسم کا کچھوا یہاں کی ریتلی زمین میں بکثرت انڈے دیتاہے خصوصی طور پر اس جزیرے کے شمالی اور مشرقی حصے کچھووں کے خاص استعمال میں ہیں۔ یہ جزیرہ بوشہر صوبے کے شمال مشرق میں واقع ہے۔ بعد ازاں عکسبندی کرنے والا گروہ خلیج فارس کی ایک اور جزیرے قشم کی طرف حرکت کرتاہے۔اس جزیرے کی شکل انڈے کے جیسی ہے۔یہ جزیرہ بندر عباس اور بندر خمیر کے ساحلی شہروں کے بالمقابل واقع ہے اسکا 135کلومیٹر رقبہ آزاد علاقہ ہے اور فوجی اہمیت کے لحاظ سے ہرمز کے بالکل متوازی واقع ہواہے۔ عمان کے ساحلی شہر خصب سے اسکا فاصلہ صرف 60 کلومیٹر ہے۔ یہاں کا درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی درجے تک رہتاہے۔ یہاں جون سے اگست تک گرمی اور اکتوبر سے جنوری تک سردی رہتی ہے جبکہ یہاں اوسط بارش 122 ملی میٹر ہے۔اس جزیرے میں 59 قصبے ہیں جن کی آبادی 1لاکھ کے قریب ہے۔ یہاں کی مقامی آبادی کا پیشہ ماہی گیری اور تجارت ہے حالیہ دنوں ایرانی حکومت نے قشم کو دیگر ایران سے ملانے کیلئے ایک پل بنانے کے منصوبے کاارادہ کیاہے۔یہاں مدوجزر والے علاقوں میں بہت سے خاص قسم کے عجیب و غریب جاندار پائے جاتے ہیں جب پانی اتر جاتاہے تو ایک خاص قسم کی عجیب الوجود مچھلی جو کہ کیچڑ میں رہ جاتی ہے اور جب تک اس کے مسام گیلے رہیں زندہ رہتی ہے اور کیچڑ میں موجود سمندری پودوں کی جڑوں سے خوراک حاصل کرتی ہے۔ جبکہ اسی مچھلی کو وہاں آنے والے ساحلی اور استوائی پرندے خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
Thursday, 24 April 2014
Wild Life in Iran 7 (Urdu Documentary)
Posted on 09:53 by the great khali
Now 8th Episode of Iranian Wild Life is online, in this video team of recording will go to Iranian National Park and Secured Area of Karkheh. Its area of Jungle and river known as Karkheh river flowing around it which is main cause for life of all livings of this jungle. This area is located in Khuzastan. When Camera man with all his team went around the Karkheh jungle, he saw many kids and buffalo were bathing in river. Camera man recorded these scenes too. These buffalo are part of human civilization while these buffalo are savage but now buffalo adjusted themselves with humans and serving humans since many years in Iran, Pakistan, Egypt and many other world. Many people of this area are from ancient Babylonian and Sumerian people. Usually they sail their boats in river water for fishing.There also another river flowing in this area known as Dez river where a dam was also constructed in 1963 by an Italian consortium.This dam is on Dez river in northwest of Khuzastan province very near to another city Dezful. This dam has 203 meter height ,is the world highest Dam. It was the biggest development project of Iran in time of its construction.
ایرانی جنگلی حیات کو بیان کرتی دستاویزی فلم کی آٹھویں قسط میں عکسبندی کرنے والا دستہ کرخہ کے علاقے میں مناظر و جنگلی حیات کی عکسبندی کررہاہے۔ یہ علاقہ ایرانی جنگلی حیات کیلئے حفاظت یافتہ اور ایرانی قومی پارک کا علاقہ نامزد کیاگیاہے۔ تاکہ وہاں موجود قدرتی جنگلی حیات اور آثار کی حفاظت کرتے ہوئے ان کو معدوم ہونے سے بچایاجاسکے۔ کرخہ کاعلاقہ خوزستان میں واقع ہے اس جنگل میں کرخہ دریابھی بہہ رہاہے جو جنگلی حیات اور جنگل کیلئے زندگی کی ضمانت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دز دریا بھی اسی علاقے میں رواں دواں ہے دز دریاپر ایک بند بھی باندھاگیاہے جس کی اونچائی 203 میٹر ہے اور اسے دنیاکے بلندترین بند ہونے کااعزاز حاصل ہے۔ 1963 میں جب اسے ایک اطالوی تجارتی اداروں کی جمیعت نےتعمیر کیاتھا اس وقت یہ ایران کا سب سے بڑا مالی منصوبہ تھا۔ عکسبندی کرنے والادستہ جب کرخہ دریا پر عکسبندی کرتاہوا ایک گاؤں تک پہنچاتو وہاں کے بچے بھینسوں کے ساتھ دریا میں نہا رہے تھے تاکہ گرمی کی شدت کو کم کرسکیں۔ یہ ایک استوائی علاقہ ہے جہاں گرمی کے موسم میں کافی گرمی ہوتی ہے۔ بھینسیں جو کہ نصف وحشی اور جنگلی ہیں مگر قدیم زمانے سے انسانوں کے ساتھ رہنے اور قدرت کی طرف سے ماموریت کے بعد سے وہ انسانوں کی خدمت میں ہیں اور ان میں وحشی پن ختم ہوچکاہے۔ ایشیا کے بیشتر ممالک میں یہ جانور ایک پالتو جانور کی حیثیعت رکھتاہے۔اس علاقے کے لوگ قدیمی بابلی و سمیری تہذیب سے تعلق رکھتے تھے۔ یہاں لوگ اپنے بچوں کو کمسنی سے ہی دریامیں کشتی رانی سکھاتے ہیں تاکہ وہ ماہی گیری کرکے اپنی روزی کماسکیں۔ اس علاقے میں نہائت نایاب جانور بکثرت پائے جاتے ہیں یہاں کے جنگلات دنیاکے بہترین اور خوبصورت پرندوں کی آماجگاہ ہیں۔
Tuesday, 22 April 2014
Wild Life in Iran 6 (Urdu Documentary)
Posted on 11:05 by the great khali
6Th Episode of Wild Life in Iran now available here, in this episode team of recording will go to The Karkheh or Karkhen which is also called Gihon which is river and also mentioned in Bible, the Book of Daniel.This river is located in Khuzestan Iran, this river rises from Zagros mountains and passes west of Shush (also called Susa), this area is now protected by Iranian govt to save the livings of this Jungle. Eventually this river falls in Tigris just below the confluence with River Euphrates very close to Iran-Iraq border.Ancient names for the Karkheh should be treated as conjectural.The problem with the ancient names is that while the Karheh flows a mile or two west of Susa, another major watercourse flows parallel to the Karkheh within a few miles east of Susa. When these rivers are in flood stage, the entire area south of Susa can be flooded, as the waters of the two watercourses mingle. The watercourse a mile or two east of Susa, now called the Shaur, flows east between the Haft Tepe and Shaur ridges into the Dez River, north of where the Dez and Karun rivers merge. At some previous time, the Karkheh may have joined the eastern end of the Shaur. The timing of these changes is not known with any certainty.This area was ruined by humans before 3000 years. Another important place in this Jungle is ancient building was built in the ancient Mesopotamian valley and western Iranian plateau, having the form of a terraced step pyramid of successively receding stories or levels.This is an ancient Elamite complex also known as Chogha Zanbil. In month of July video recording team went to this jungle to record life of all livings of this jungle, there are a lot of wild animals in this jungle.
ایران میں جنگلی حیات کی ساتویں قسط پیش ہے۔ اس قسط میں فطری جنگلات اور جنگلی حیات کی عکسبندی کرنے والا گروہ خوزستان کے جنگلی و دریائی علاقے کرخہ کی طرف جائے گا۔ کرخہ صوبہ خوزستان میں واقع ہے اس کا رقبہ 3000 ہیکٹر ہے جہاں بے شمار پرندے، جانور، سانپ اور ممالیہ جاندار پائے جاتے ہیں۔ یہ علاقہ بین النہرین کہلاتاہے۔ اس میں بہنے والے دریا کرخہ کو جیحون دریا بھی کہاجاتاہے۔ ایرانی حکومت نے اس علاقہ کو حفاظت یافتہ علاقہ قرار دیاہواہے۔دریائے جیحون کا تذکرہ بائبل کی کتاب دانیال میں بھی ملتاہے۔ اس علاقے میں انسان 3000 سال قبل پہنچاتھا۔ عیلامی ثقافت بھی اسی علاقے میں پروان چڑھی آج بھی احرام زیگورت کے کھنڈرات اس جنگل کے کنارے پائے جاتے ہیں۔ اس معبد کو چغازنبیل بھی کہاجاتاہے یہ احرام نما عمارت کثیر منزلہ تھی مگر اب اس کی چند منزلیں ہی باقی بچی ہیں۔ ۔دریائے جیحون بالآخر فرات سے پہلے دجلہ میں مل جاتاہے۔دریائے کرخہ یا دریائے جیحون زغروس کے پہاڑوں سے نکلتاہے اور اسکی حیثیعت ایک حدسی دریا کی سی ہے۔ بین النہرین کہلانے کی وجہ یہ ہے کہ دریائے کرخہ چند میل شوش کے مغرب میں بہنے کے بعد ایک دوسرا بڑا دریا جو کہ شوش کے بالکل مغرب میں اس دریائے کرخہ کے متوازی بہتاتھا اور سیلاب کے ایام میں دونوں دریاؤں کے مابین خالی علاقہ زیر آب آجاتاتھا۔ تاہم ان تاریخی جغرافیائی تغیرات کے بارے میں کوئی سند موجود نہیں کہ یہ تبدیلیاں کب رونما ہوئیں۔ مگر عیلامی تہذیب اب صفحہء ہستی سے مٹ چکی ہے۔
Monday, 21 April 2014
Wild Life in Iran 5 (Urdu Documentary)
Posted on 02:31 by the great khali
Wild Life of Iran episode 5 is here now. In this episode recording team will record the wild life of Shidvar Island (also called جزیره شیدور,دشتور، شتور), it is an island of Iran in Persian Gulf in east of largest island named Lavan. These islands are inhabitants and only reserve for wild life and called Shidvar wild life Refuge. The name Shetor or Shotor in Persian means Camel.This island is under administration of Kish District i.e. Lavan district rural district in Hormozgan province.Recording team went to these islands to record natural habits and scenes of birds living on the oceans. They also recorded the scenes when Nightingale were hatching their eggs. Recording team recorded how these birds take care of their children, how they fed up their kids. How these birds save their children from sunshine. Recording team also dived into sea of Hormozgan. There they went to 10 meter below in depth of sea where they recorded many fish , with colors of paradise.
ایران کی جنگلی حیات کو بیان کرتی ہوئی پانچویں ویڈیو پیش ہے۔ اس قسط میں فلمبندی کرنے والا دستہ جزیرہ شیدو کے علاقے میں موجود جنگلی حیات کی فلمبندی کرے گا۔ جزیرہ شیدور(جسے دشتور، شتور بھی کہاجاتاہے)خلیج فارس میں محفوظ شدہ علاقہ ہے۔ یہ جزیرہ لاوان جزیرہ کے مشرق میں چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ انتظامی لحاظ سے دونوں جزیرے صوبہ ہرمزگان کا حصہ ہیں۔ جزیرہ شیدور اور لاوان انسانی آبادی کے مسکن نہیں ہیں تاہم بہت سے ساحلی پرندے، جانور اور زیر آب آبی مخلوقات کی حفاظت کی غرض سے اور ان کی نسلوں کو معدوم ہونے سے بچانے کیلئے شیدور کو جنگلی حیات کی پناہگاہ قراردیاہواہے۔ اس جزیرے کا نام لفظ شتر سے موسوم ہے جسکا معنی اونٹ ہے۔ وہیں سے لفظ بگڑ کر شیدور، شتور یا دشتور ہوگیاہے۔ سال 1999 میں رامسار کی قرارداد کے تحت اس علاقے کو جائے رامسار قرار دے دیاگیاہے۔
Sunday, 20 April 2014
Wild Life in Iran 4 (Urdu Documentary)
Posted on 07:17 by the great khali
In this episode of Wild Life in Iran, recording team stayed in a village known as Abbas Abad , Provice Semnan , Iran. They wished to record behavior of a Turkmenistaian Lizard, they artificially created a stage for that lizard but after many hours, lizard did not move. At last lizard moved and they record few seconds video. This lizard is so Cautious that it moved with a lot of care. After in door recording, they went out to out door in a desert to record natural and real movements of animals of desert. So they went to Abbas Abad Wildlife Refuge Having an area of 400,000 ha in eastern Isfahan Province, it is located between eastern longitudes of 53’ 52” and 55’8” and northern latitudes of 33’11” and 33’44”. This area is one of the most important Cheetah habitats and is one of the selected habitats for protection of CACP. Along with Asiatic cheetah, some other populations of endangered species includes sand cats (Felis margarita), Blanford’s Fox (Vulpes cana), MacQueen’s bustard (Chlamydotis macqueenii), jebeer gazelle (Gazella bennettii), Pleske’s ground jay (Podoces pleskei) and Peregrine falcon (Falco peregrinus) are living in this area. This area is located west of the Siahkouh National Park and Protected Area in Yazd Province (which is another important habitat of Asiatic cheetah).Other characteristics of Abbas Abad Wildlife Refuge are high altitude locations in the desert and a corridor between current and selected habitats of the cheetah. Also, this area includes a diversity of habitats including high altitude,mountainous,flat valleys,pastures,caves,and sand lands.
ایران کی جنگلی حیات کی تفصیلات بیان کرتی ہوئی چوتھی سلسلےوار ویڈیو پیش ہے۔ اس قسط میں فلمبندی کرنے والا دستہ عباس آباد جائے گا، عباس آباد جو کہ اصفہان کے نزدیک ایک ایسا علاقہ ہے جسے اقوام متحدہ اور ایران کی حکومت نے جنگلی حیات کیلئے پناہ گاہ قرار دیاہوا ہے۔ ان پناہ گاہوں کا مقصد جنگلی حیات کی تیزی سے کم ہوتی ہوئی آبادی کو قابو میں رکھ کر متوازن اور معتدل انداز سے فطری اور اصلی ماحول قائم کرنے کی کوشش ہے۔عباس آباد اصفہان کے شرق میں چار صد ہزار ہیکٹر رقبہ پر پھیلاہوا حفاظت شدہ علاقہ ہے۔ عباس آباد طول بلد52’53” و8’55”جبکہ عرض بلد33’11” و33’44” پر واقع ہے۔ یہ جگہ چیتوں کے مسکن کے طور پر نہائت اہم ہے۔اس کےعلاوہ دیگر جنگلی جانوروں میں ممالیہ اور خونخوار قسم کے جنگلی جانوربھی پائے جاتے ہیں جن میں صحرائی بلی، بڑی لومڑی، سنہرے بالوں والاکوا و دیگر شامل ہیں۔ یہ علاقہ ایرن کے دیگر حفاظت یافتہ علاقے سیاہکوہ، یزد کے مغرب میں واقع ہے۔ سیاہکوہ یزد میں ایک دوسرا اہم حفاظت یافتہ اورقومی جنگلی حیات کی پناہ گاہ ہے۔ عباس آباد کی جنگلی حیات کی پناہ گاہ کی دوسری خصوصیت اس کی صحرائی بلندی ہے جو چیتوں کے سابقہ اور موجودہ مسکنوں کے مابین راہداری کاسبب ہے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)